شیعوں کا عقیدہٴ عدل الٰھی



1- شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ خدا عادل اور حکیم ھے ، اور اس نے عدل و حکمت سے خلق کیا، چاھے وہ انسان ھو یا حیوان، جمادات ھوں یا نباتات، زمین ھو یا آسمان، اس نے کوئی شے عبث خلق نھیں کی ھے، کیونکہ عبث (فضول یا بیکار ھونا) نہ صرف اس کے عدل و حکمت کے مخالف ھے بلکہ اس کی اس الوھیت کے بھی مخالف ھے جس کا لازمہ یہ ھے کہ خداوند متعال کے لئے تمام کمالات کا اثبات کیا جائے، اور اس سے ھر قسم کے نقص کی نفی کی جائے ۔ شیعوں کاعقیدہٴ نبوت
2۔ شیعہ یہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ خدا وند متعال نے عدل و حکمت کے ساتھ ابتدائے خلقت سے ھی اس کی طرف انبیاء و مرسلین کو معصوم بنا کر بھیجا، اور پھر انھیں وسیع علم سے آراستہ کیا جو وحی کے ذریعہ الله کی جانب سے انھیں عطا کیا گیا ، اور یہ سب کچھ نوع بشر کی ھدایت اور اسے اس کے گمشدہ کمال تک پہنچانے کیلئے تھا تاکہ اس کے ذریعہ اسے ایسی اطاعت کی طرف بھی راہنمائی ھوجائے جو اسے جنتی بنانے کے ساتھ ساتھ پروردگار کی خوشنودی اور اس کی رحمت کا مستحق قرار دے، اور ان انبیاء و مرسلین کے درمیان آدم، نوح، ابراھیم، عیسی، موسی اور حضرت محمد مصطفی سب سے مشھور ھیں، جن کا ذکر قرآن کریم میں آیا ھے، یا جن کے اسماء گرامی اور دیگر حالات احادیث میں بیان ھوئے ھیں۔شیعوں کاعقیدہٴ اطاعت الٰھی اور نتائج
3- شیعوں کا عقیدہ ھے کہ جو شخص الله کی اطاعت کرے، اس کے احکام کو نافذ کرے، اور زندگی کے ھر شعبہ میں اس کے قوانین پر عمل کرے وہ نجات یافتہ اور کامیاب ھے، اور وھی مستحق مدح و ثواب ھے، اور جس نے خدا کی نافرمانی کی، وہ مستحق مذمت اور ھلاک ھونے اور گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ھے ۔شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ ثواب و عقاب ملنے کی جگہ روز قیامت ھے جس دن حساب و کتاب، میزان اور جنت و دوزخ سب کے سامنے ھوں گی،اور یہ مرحلہ برزخ اور عالم قبر کے بعد ھو گا ۔
شیعوں کاعقیدہٴ خاتمیت اور امتیازات
4- شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ انبیاء و مرسلین کی آخری فرد اور ان سب سے افضل نبی حضرت محمد (ص) بن عبد الله بن عبد المطلب ھیں [1] جنھیں خداوند متعال نے ھر خطا اور لغزش سے محفوظ رکھا اور ھر گناہ صغیرہ و کبیرہ سے معصوم قرار دیا چاھے وہ قبل بعثت ھو یا بعد بعثت ، چاھے تبلیغ کا مرحلہ ھو یا تبلیغ کے علاوہ کوئی اور کام ھو ، اور ان پر قرآن کریم نازل کیا، تاکہ وہ حیات بشری کیلئے ایک دائمی دستور العمل قرار پائے، پس رسول اسلام (ص) نے رسالت کی تبلیغ کی اور صداقت و اخلاص کے ساتھ لوگوں تک امانت کو پہنچا دیا ۔شیعوں کے عقیدہٴ امامت کی بنیاد

5- شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ جب حضرت محمد مصطفی (ص) کی وفات کا وقت قریب ھوا تو آ پ نے حضرت علی(ع) کو تمام مسلمانوں کی رہبری کیلئے اپنا خلیفہ اور لوگوں کے لئے امام منصوب کیا، تاکہ علی (ع) ان کی سیاسی قیادت اور فکری راہنمائی اور ان کی مشکلوں کو حل کریں، نیز ان کے نفوس کا تزکیہ اور ان کی تربیت کریں، اور یہ سب خدا کے حکم سے مقام غدیر خم میں رسول (ص) کی حیات کے آخری حج کے بعد، ان مسلمان حاجیوں کے جم غفیر کے درمیان انجام پایا جو آپ کے ساتھ حج کرکے واپس آ رھے تھے، جن کی تعداد بعض روایات ایک لاکھ بتاتی ھيں، اور اس مناسبت سے متعدد آیتیں نازل ھوئیں ۔اس کے بعد آنخضرت (ص) نے علی (ع) کے ھاتھوں پر لوگوں سے بیعت طلب کی، چنانچہ تمام لوگوں نے علی (ع) کی بیعت کی اور ان بیعت کرنے والوں میں سب سے آگے مھاجرین و انصار کے بزرگ اور مشھور صحابہ تھے، مزید تفصیل کے لئے دیکھیے: کتاب” الغدیر“ جس میں علامہ امینی نے مسلمانوں کے تفسیری اور تاریخی منابع و مآخذ سے اس واقعہ کو نقل کیا ھے

0 comments:

Post a Comment