متعہ-Mut'ah

عبداللہ : جب تمام مسلمان متعہ کے حرام ہونے پر اجماع رکھتے ہیں تو آپ شیعہ حضرات اس کو جائز کیوں مانتے ہیں ۔

رضا: عمر خطاب کے قول کے مطابق ’’رسول خدا (ص) اس کو حلال اور جائز سمجھتے تھے ‘‘ہم بھی اس کو جائز مانتے ہیں
۔
عبد اللہ : پیغمبر (ص) نے کیا کہا تھا ۔

رضا : جاحظ ، قرطبی ، سرخسی حنفی ، فخر رازی اور بہت سے دوسرے اہل سنت اماموں نے نقل کیا ہے کہ عمر نے خطبہ میں کہا متعتان کانتا علیٰ عہد رسول اللہ (ص) و انا انہی عنھا و اعاقب علیھا متعۃ الحج و متعۃ النساء رسول (ص) کے زمانہ میں دو متعہ جائز تھے میں انہیں منع کررہا ہوں اور جو اس کا مرتکب ہوا اس کو سزادوں گا ، متعہ حج (۳۸)اور متعہ نسائ(۳۹) ( ازدواج موقت )۔
تاریخ ابن خلکان میں آیا ہے کہ عمر نے کہا دو متعہ پیغمبر (ص) اور بوبکر کے زمانہ میں جائز تھے اور انھیں منع کرتا ہوں۔(۴۰)
آپ کا اس کے بارے میں کیا نظریہ ہے کیا عمر کا یہ کہنا کہ دومتعہ رسول (ص) کے زمانے میں جائز اور حلال تھے ایک سچی بات ہے یا جھوٹ ہے ۔

عبداللہ: عمر سچ کہہ رہے ہیں ۔

رضا : تو پھر رسول (ص) کے کہنے کو چھوڑ دینا اور عمر کے کہنے کو مان لینے کی کیا وجہ ہے ۔
عبد اللہ: اس بات کی وجہ عمر کا منع کرنا ہے

رضا: تو پھر ( حلال محمد(ص) روز قیامت تک حلال ہے اور حرام محمد (ص) روز قیامت تک حرام ہے (۴۱) ) کا کیا مطلب یہ ایک ایسی بات ہے جس پر تمام علمائے اسلام بغیر کسی استثناء کے متفق ہیں ۔

عبداللہ: ( کچھ فکر کرنے کے بعد ) صحیح کہہ رہے ہیں ، لیکن پھر عمر بن خطاب نے اس کو حرام کیسے کردیا اور انکے پاس اس کے لئے کیا سند تھی ۔

رضا: یہ ان کا پنا اجتہاد تھا اگر چہ ہروہ اجتھاد جو نص کے مقابلہ میں کیا جائے قابل قبول نہیں ہے ۔

عبداللہ : حتی اگر وہ اجتہاد عمر بن خطاب کا ہو ؟!

رضا: اگر اس سے بھی بزرگ کا ہو تب بھی اس پر توجہ نہیں کی جاسکتی آپ کی نظر میں خدااور رسول(ص) کا فرمان پیروی کرنے لائق ہے یا عمر بن خطاب کی بات ؟

عبداللہ : کیا قرآن میں متعہ اور اس کے جائز ہونے کے سلسلہ میں کوئی آیت آئی ہے ؟


رضا: ہاں خداوند عالم فرماتا ہے :فما استمتعتم بہ منھن فأتوھن اجورھن فریضۃ۔۔۔۔ ؛؛؛سورہ نساء ۲۴ ۔ پس جو بھی ان عوتوں سے تمتح(متعہ)کرے ان کی اجرت انھیں بطور فریضہ دیدے ۔۔۔۔)
مرحوم علامہ امینی نے اہل سنت کی کتابوں سے بہت زیادہ مدارک اکٹھا کیے ہیں کہ جن میں سب کے سب اس آیت کی شان نزول کو متعہ کے بارے میں مانتے ہیں اور اسی کو متعہ کے جائز ہونے کی سند قرار دیتے ہیں(۴۲)

عبد اللہ: آج تک اس بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا ۔

رضا: کتاب الغدیر کا مطالعہ کرنے سے آپ دیکھیں گے کہ اس میں وہ تمام باتیں موجود ہیں جو میں نے کہیں اور یہ کہ حلال خدا ورسول(ص) کو صرف عمر کے کہنے سے کیسے کنارہ کردیا جئے ؟ آخر ہم کس کی امت ہیں رسول خدا(ص) کی یا عمر کی ؟

عبد اللہ : ہم تو رسول (ص) کی امت ہیں ، اور عمر کی فضیلت اس لئے ہے کہ وہ رسول کی امت میں سے ہیں ۔

رضا: تو پھر وہ کیا چیز ہے جو تم کو رسول کو کہے پر چلنے سے روکتی ہے ؟

عبد اللہ : متعہ کے حرام ہونے پر مسلمانوں کا اتفاق مجھے ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے ۔

رضا: لیکن یہ مسئلہ مسلمانوں کا مورد اتفاق نہیں ہے ۔

عبداللہ : کس طرح ۔

رضا: جس طرح کہ تم نے ابھی کہا کہ شیعہ متعہ کوجائز سمجھتے ہیں شیعہ مسلمانوں میں تقریبا ً آدھے ہیں جو کہ ایک عرب تک ہیں(۴۳) اب جبکہ شیعوں کی اتنی بڑی جماعت اس کو جائز اور حلال سمجھتی ہے توپھر یہ اتفاق نظر کیسے وجود میں آئیگا ؟ ۔
اس بھی آگے بڑھ کر معصوم اماموں کہ جو رسول کے خاندان سے تھے کہ جن کی مثال پیغمبر(ص) نے کشتی نوح سے دی تھی
’’ مثل اہل بیتی فیکم کمثل سفینۃ نوح ‘‘(۴۴)میرے اہل بیت(ع) کی مثال تمہارے درمیان کشتی نعح کی طرح ہے
اور یہ بھی فرمایا ’’انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ وعتری اہل بیتی ‘‘(۴۵) ۔میں تمہارے دو گرانقدر چیزیں چھوڑیں جارہا ہوں ایک کتاب خدا دوسرے میرے اہل بیت‘‘۔ یہ بزرگان ( اہل بیت جن کی پیروی نجات کا راستے اور اللہ سے قربت حاصل کرنا ہے اور ان سے منھ پھیرنا اور دوسروں کی بات ماننا گمراہی ہے ) متعہ کو جائز سمجھتے تھے اور اس کے منسوخ ہونے کو نہیں مانتے تھے شیعوں نے بھی اس مسئلہ میں ان کی پیروی کی ہے ،امیرالمؤمنین (ع) سے روایت ہے کہ آپ (ع) نے فرمایا’’لولا ان عمر نھی عن المتعۃ ما زنی الاشقی۔ اگر عمر متعہ سے نہ روکتے تو بیشک شقی کے علاوہ کوئی اپنے دامن کو زنا سے آلودہ نہ کرتا۔(۴۶)
حضرت علی (ع) کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ عمر کے متعہ کو روکنے کی وجہ سے لوگ متعہ نہ کرسکے اور چونکہ ہر ایک دائمی بیوی کا خرچ نہیںاٹھا سکتا تو ناچار ہو کر وہ اپنے دامن کو زنا سے آلودہ کرتا ۔
مسلمانوں کے رہبروں کا متعہ کو جائز ماننا اور یہ کہ بہت سے صحابی ،تابعین اور مسلمانوں نے قرآن اور رسول کی اجازت سے استدلال کیا ہے اور عمر کے منع کرنے کو باطل مانا ہے تو پھر یہ کہنا کہاں جائز ہے کہ اس بات میں مسلمانوں پر اجماع ہے اور کس اتفاق نظر کی بات کہی جارہی ہے یہاں پر میں ان لوگوں میں سے کچھ کا ذکر کرتا ہوں جنھوں نے متعہ کو جائز مانا ہے ۔

(۱) عمران بن الحصین کہتے ہیں: متعہ کی آیت قرآن میں آئی ہے اور دوسری آیت نے اس کو منسوخ نہیں کیا ہے ۔ رسول خدا(ص) نے ہم کو اس کی اجازت دی اور ہم نے ان کے ساتھ حج تمتع کیا اور جس وقت انھوں نے وفات کی انھوں نے اس تمتع سے نہیں روکا لیکن اس شخص ( عمر بن خطاب ) نے رسول کی وفات کے بعد اپنی رائے سے جو چاہا کہا (۴۷)

(۲) جابر بن عبداللہ اور ابوسعید خذری ۔ یہ دونوں کہتے ہیں عمر کی خلافت کے درمیانی زمانہ تک ہم متعہ کرتے تھے ،یہاں تک کہ عمر نے عمر وبن حریث کے معاملہ میں اس کو لوگوں کے لئے حرام کردیا ۔

(۳) ابن حزم نے ’’المحلی‘‘میں اور زرقانی نے ’’شرح المؤطا ‘‘میں عبداللہ بن مسعود کو ان لوگوں میں شامل کیا ہے جو متعہ کو جائز مانتے تھے حافظان حدیث نے بھی ان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا غزوہ میں رسول (ص) کے ساتھ جنگ کررہے تھے اور اپنی بیوی کو اپنے ساتھ نہیں لایا تھا ہم نے رسول (ص) سے کہا اور فرمایا یارسول خدا(ص)
رسول نے ہم کو اس کام سے روکا اور اجازت دی کہ ایک معین مدت تک کے لئے بیوی حاصل کرلیں ( متعہ کرلیں ) پھر یہ آپ آیت پڑھی:
"یا ایھا الذین امنوا لا تُحرموا طیبٰت ما احل اللہ لکم و لا تعتدوا اِنّ اللہ لا یُحب المعتدین" ( سورہ مائدہ آیت ۸۷ )اے ایمان والو جن چیزوں کو خدا نے تمہاتے لیے حلال کیا ہے انھیں حرام نہ بناءو اور حد سے اگے نہ بڑھو کہ خدا تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا(۴۸)

(۴)عبد اللہ بن عمر ۔احمد بن حنبل ( حنبلیوں کے امام ) اپنی سند کے ذریعہ عبداللہ بن نعیم اعرجی سے روایت نقل کی ہے کہ اس نے کہا کہ عبداللہ بن عمر کے پاس تھا ، ایک شخص نے متعہ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا خدا کی قسم رسول (ص) کے زمانہ میں ہم زنا کار نہیں تھے (اپنی احتیاج کو متعہ کے ذریعہ پورا کرلیتے ) (۴۹)۔

(۵) سلمہ بن امیہ بن خلف ابن حزم نے ’’المحلی ‘‘ میں اور زرقانی نے شرح المؤطامیں نقل کیا ہے کہ مسلمہ بن امیہ متعہ کو جائز اور مباح جانتے تھے

(۶) معبدین امیہ بن خلف ،ابن حزم نے ان کو متعہ مباح جاننے والوں میں شمار کیا ہے ۔

(۷) زبیر بن العلوام ، راغب کہتا ہے عبداللہ بن زبیر نے عبداللہ بن عباس کے متعہ کو جائز سمجھنے کی وجہ سے سر زنش کی ابن عباس نے اس سے کہا اپنی ماں سے پوچھو کہ کیسے .................اس نے اپنی ماں سے جاکر سوال کیا اس کی ماں نے جواب دیا تم متعہ کے ذریعہ دنیا میں آئے ہو (۵۰) یہ داستان متعہ کے جائز ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔

(۸)خالد بن مہاجربن خالد مخزمی ، وہ ایک شخص کے نزدیک بیٹھا تھا کہ ایک دوسرا آدمی آیا اور متعہ کے بارے میں سوال کیا خالد نے اس کے مباح ہونے کا جواب دیا ۔
ابن ابی عمرہ انصاری نے اس سے کہا ، آہستہ ( اتنی آسانی سے کیوں فتویٰ دے رہے ہو ) خالد نے کہا خدا کی قسم اس کام کو میں نے پرہیز گاروں کے سردار کے زمانہ میں انجام دیا ہے (۵۱)

(۹) عمر بن حریث حافظ عبد اللہ الرزاق نے اپنی کتاب ’’مصنف ‘‘ میں ابن حریح سے نقل کیا ہے کہ ابوالزبیر نے میرے لئے نقل کیا کہ جابر نے کہا کہ عمربن حریث کوفہ آیا ، اور وہں ایک کنیز سے متعہ کیا اس کنیز کو جب وہ حاملہ تھی عمر کے پاس لایا گیا ، عمر نے اس ماجر ہ کو عمر سے پوچھا اس نے بھی تائید کی اسی وجہ سے عمر نے متعہ کو روک دیا (۵۲)

(۱۰) ابن ابی کعب
(۱۱) ربیعہ بن امیہ
(۱۲) سمیر (سمرۃ ) بن جندب
(۱۳) سعید بن جبیر
(۱۴) طاؤس یمانی
(۱۵) عطاابومحمد مدنی
(۱۶) سدی
(۱۷) مجاھد
(۱۸) زفربن اوس مدنی ، اور دوسرے بزرگ صحابہ ، تابعین ، اور بزرگ مسلمانوں نے عمر کے اس فتویٰ واجتہاد کو محکوم کیا ہے ۔

اے عبد اللہ اتنی تفصیل کے ساتھ کہ اب بھی تم متعہ کے حرام ہونے پر مسلمانوں کے اجماع کی بات کرو گے ۔
عبداللہ۔ میں معافی چاہتا ہوں جو کچھ میں نے آپ سے کہا وہ سب میری سنی ہوئی باتیں تھیں اور ان کے صحیح ہونے کے بارے میں کوئی مطالعہ و تحقیق نہیں تھی اب میں اس نتیجہ تک پہونچ ہوں کہ اسی طرح کے سائل میں تحقیق و مطالعہ کروں تاکہ حقائق کو بے جاتعصب مذہبی سے دور ہوکر حاصل کرسکوں اور ان کی حقیقت کو سمجھ سکوں ۔

رضا۔ تو اب آپ مانتے ہیں کہ متعہ جائز و مباح ہے ۔

عبدا للہ ۔ جی ہاں ، اور یہ بھی سمجھتاہوں کہ اس کے منع کرنے والوں صرف اپنی خاہشات پر عمل کیا اور قرآ ن نے جو حکم اس کے جائز ہونے کے لئے دیا ہے اس کو کسی دوسری آیت کے ذریعہ منسوخ نہیں کیا اور اس نتیجہ پر بھی احکام خدا کو نہیں بدل سکتے ، میں ابھی تک تعجب کررہا ہوں کہ کس طرح عمر نے یہ فتویٰ دیا اگر آپ یہ مہربانی کریں کہ مجھے کچھ کتابو ں کے نام بتادیں کہ جو بغیر کسی تہمت کے ان موضوع پر بحث کرتی ہو ۔
رضا ۔ علامہ امینی کی ’’الغدیر ‘‘علامہ شرف الدین کی ’’النص والاجتہاد ‘‘اور ’’الفصول المہمہ ‘‘ اور استاد توفیق الفکیکی کی ’’المتعہ‘‘ایسی کتابیں ہیں جن کا مطالعہ آپ کرسکتے ہیں ، ان کتابوں کو دقت کے ساتھ پڑھو ۔

عبد اللہ ۔ یقینا ایسا ہی کروں گا داور خدا سے آپ کے لئے نیکی چاہوں گا ۔

رضا۔ یہاں پر اہل سنت پر ایک اور اشکال وارد ہوتا ہے کہ جو ان کے عمر کے فتوء کو ماننیکے بارے میں ہے ۔
عبد اللہ ۔ کیا اشکال ہے ۔

رضا ۔عمر نے متعہ زنان اور متعہ حج دونوں سے روکا ہے پھر اہل سنت متعہ حج کو جائز کیوں مانتے ہیں اور متعہ زنان کو حرام کہتے ہیں اگر عمر کا فتویٰ صحیح تھا تو پھر دونوں متعہ حرام ہے اور اگر باطل تھا تو دونوں متعہ جائز ہے ۔

عبداللہ ۔ کیا اہل سنت متعہ حج کو جائز مانتے ہیں ۔

رضا ۔ ہاںاگر آپ ان کی کتابوں کی طرف رجوع کریں تو اس حقیقت کی طرف آگاہ ہوجائیں گے ۔

عبد اللہ ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ ۔

0 comments:

Post a Comment